کنفیوشس ازم
دیباچہ:-
کنفیوشس مت چین کا سب سے بڑا مقامی مزہب ہے۔ کنفیوشس مذہب 25 صدیوں کی مسلسل تاریخ رکھتا ہے۔ تقریباً دو ہزار سال تک حکمرانوں کا مزہب رہا ہے۔ کنفیوشس ازم کا نام مغربی اقوام کا دیا ہوا ہے، اس کا اصلی نام "کنفیوشس کی تعلیمات" ہے یا پھر اس کو روجیا کہتے ہیں جس کے معنی "علما کی تعلیم" کے ہیں۔ اس مذہب کی بنیاد کائنات کی پرستش پر ہے اور یہ پرستش کائنات کے اجزا اور مظاہر کی پرستش ہے۔
اس مزہب کا بانی علمائے مغرب کے دیے ہوئے نام کے مطابق چین کا مشہور حاکم کنفیوشس ہے جس کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ وہ 471 قبل مسیح میں گزرا ہے۔ اس کا باپ شیولیان تھا جو ایک ضلع کا حاکم تھا ، جس کی بڑھاپے کی اولاد کنفیوشس تھا۔
کنفیوشس مزہب صرف چین میں نہیں ، بلکہ بلکہ جاپان میں بھی مقبول ہے، جہاں کم از کم اس زمانے میں اس کے ایک سے دو کروڑ کے درمیان پیروکار موجود ہیں، جاپان کے سب سے بڑے مزہب شنتو کی سیاسی تعلیمات و نظریات پر بھی ان کا خاصا اثر ہے ، یوں یہ مزہب کافی وسیع ہے۔
موجودہ چین میں سو شلزم کی آمد بعد تمام مزاہب پر پابندی ہے، جن میں بطور خاص کنفیوشس مت، بدھ مت، اور تاؤمت ہے لیکن ان کے پیروکار پھر بھی کروڑوں میں ہیں۔
کنفیوشس چونکہ الہامی مزہب نہیں لہذا ایک فرد کنفیوشسی ہوتے ہوئے بدھ بھی بن سکتا ہے، تاؤ بھی اور مسلم بھی۔
کنفیوشس کا تعارف:-
کنفیوشس (Confucius) سر زمین چین کا معروف فلسفی ، حکیم اور عالم گزرا ہے۔ اس کی اخلاقیات پر مبنی تعلیم نے نہ صرف چین بلکہ جاپان ، کوریا اور مشرق بعید میں زبردست پزیرائی حاصل کی۔
کنفیوشس کا خاندانی نام کونگ (K'ung-fu-tzu) تھا۔وہ 551 قبل مسیح میں چین کے موجودہ صوبے شہانگ کے علاقہ کوفو میں پیدا ہوا۔ یہ اپنے والدین کی واحد اولاد ہے جو انہیں ستر سال کی عمر میں ملی، تین سال کی عمر میں باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ جس کے بعد قبیلہ کی(Ki) نے اس کی پرورش کی۔ انیس سال کی عمر میں شادی کی جس سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ پھر چار سال بعد طلاق ہو گئی۔ اس کے بعد کوئ شادی نہیں کی۔ تقریباً 25 سال کی عمر میں والدہ کا انتقال ہوگیا۔ جس پر اس نے تین سال تک والدہ کا سوگ منایا۔ پیشہ کے اعتبار سے حکومتی ملازم تھا۔ ابتد میں مال خانہ میں ملازمت کی پھر ترقی کرتے ہوئے زراعت اور چرواہوں کا نگران مقرر ہوا۔ دوران ملازمت اس نے تاریخ 'ادب' شاعری اور سیاسیات کا خوب مطالعہ کیا۔
والدہ کے انتقال کے بعد اس نے ملازمت چھوڑ کر تدریس کا پیشہ اختیار کیا۔ بعد ازاں وہ چین کے ایک معروف جامعہ سے منسلک ہوگیا اور عوام و خواص میں عزت و شہرت پائ۔ شان تنگ ( سابق ریاست لو LU) ہزاروں شاگردوں کا معلم و رہنما بن کر سامنے آیا۔ اس کا طریقہ تعلیم زبانی ہوا کرتا تھا۔ اس کی تعلیمات کا اتنا چرچہ ہوا کہ لو کے وزیراعظم نے بسر مرگ پر اپنے بیٹے کو کنفیوشس سے تعلیم حاصل کرنے کی وصیت کی۔ تقریباً 3 ہزار سے زائد افراد اس کے شاگرد رہے اور 70 سے زائد طالبعلموں نے بطور دانشور پائ۔ کنفیوشس کے شاگرد اسے کنگ فوزے ( چینی) یعنی استاد کنگ کہتے تھے۔ کنفیوشس نے اخلاقیات اور تعلیم پر زور دیا۔ " گلدستہ تحریر "(لون یو) اس کی شہرہ آفاق تصنیف ہے۔ 479 قبل مسیح میں 72 سال کی عمر میں اس معلم اخلاقیات کا انتقال ہوا۔
51 سال کی عمر میں شہر چنگ ٹو (Chung-tu) کا قاضی مقرر ہسوا۔ اس دوران اس نے ایک مثالی عدلیہ قائم کی۔ پورے ملک میں جرائم کا سد باب کیا۔ ہر طرف امن و امان قائم کیا لیکن یہ سلسلہ کچھ زیادہ عرصہ نہ چل سکا۔ حکمران وقت اور کنفیوشس کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہو گئے جن کے سبب کنفیوشس کو اپنے عہدے سے معزول کر کے ملک بدر کردیا۔ تقریباً 14 سال غریب الوطنی کی زندگی بسر کرنے کے بعد جب ڈیوک گائ سلطنت لو(LU) پر قابض ہوا۔ اسے واپس شہر چنگ ٹو بلایا گیا۔ جہاں اس نے از سر نو لوگوں کی اصلاح اور تعلیم کا سلسلہ شروع کیا۔
مختلف مزاہب کے بانیوں کو چھوڑ کر دنیا میں کنفیوشس کے سوا کوئ ایسا شخص نظر نہیں آتا جس نے اتنا زیادہ لوگوں کے کردار پر اثر ڈالا ہو۔ کنفیوشس کی پیدائش کو ڈھائ ہزار سال گزر چکے ہیں لیکن آج بھی لاکھوں کروڑوں چینی اس کی تعلیمات کو لفظ بہ لفظ دہراتے ہیں۔ تاہم یہ فلسفی کسی الہام کا دعویدار نہ تھا، بلکہ پرانے دانشمندوں کے اقوال جمع کرکے اپنے شاگردوں کے سامنے بیان کرتا تھا۔ ابھی کنفیوشس کی عمر اکیس سال تھی کہ اس نے ان نوجوانوں کے لیے ایک درسگاہ کھولی جو اچھی حکومت اور اچھے کردار کے متعلق کچھ سیکھنا چاہتے تھے جب وہ اس درسگاہ کے قیام کے لیے شہنشاہ کے پایہ تخت میں پہنچا تو تائو مذہب کے بانی لائو زے سے اس کی ملاقات ہوئ۔
سینتالیس سال کی عمر میں اس کے وطن میں اس کو ایک سیاسی عہدہ دیا گیا جس سے اس کو حکومت کے متعلق اپنے نظریات کو عملی جامہ پہنانے کا موقع مل گیا۔ اس جے نتائج اس قدر شاندار نکلے کہ آس پاس کی ریاستیں خوف زدہ ہو گئیں اور اس کے خلاف سازشیں کرنے لگیں۔ چنانچہ وہ تیرہ سال کے لیے جلا وطن کر دیا گیا۔ اڑسٹھ سال کی عمر میں کنفیوشس جلا وطنی سے واپس آیا اور پھر آخر دم تک (479ق م) اپنی قوم کے تاریخی مواد، نظموں، عوامی کہانیوں اور معاشرتی رسموں کو مرتب کرنے میں مصروف رہا۔ اس کے اخلاقی افکار کی پیروی کرنے والے مختلف ممالک میں موجود ہیں جن میں چین ، تائیوان، ہانگ کانگ، مکاؤ ، کوریا ، جاپان، سنگا پور اور ویتنام شامل ہیں۔
کنفیوشس کے افکار و نظریات اور مشہور تعلیمات
کنفیوشس نے کہا تھا!
1۔ چیزوں کا خاموشی سے مشاہدہ اور مطالعہ کرو۔ چاہے کتنا ہی پڑھ لکھ جاؤ، اشتیاق اور لگن کو برقرار رکھو اور دوسروں کو تعلیم دینے سے کبھی نا تھکنا چاہیے۔ تعلیم کا مقصد ایک مثالی انسان کی تکمیل ہے۔
2۔ اگر تم اپنا سفر روکتے نہیں ، تو اس سے کوئ فرق نہیں پڑتا کہ تم کتنا آہستہ چلتے ہو۔
3۔ اس شخص سے کبھی دوستی نہ کرو جو تم سے زیادہ اچھا نہ ہو۔
4۔ جب تم غصہ میں آؤ ، تو اس کے بعد کے نتائج کے بارے میں سوچو۔
5۔ اگر تم یہ جان جاؤ کہ تم اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکتے، تب بھی تم اپنا مقصد تبدیل مت کرو، اپنے اعمال تبدیل کرو۔
6۔ اگر تم نے نفرت کی، تو تم ہار گئے۔
7۔ زندگی میں جو بھی کرو، اسے پورے دل اور دلچسپی کے ساتھ کرو۔
8۔ صرف ان لوگوں کی رہنمائی کرو، جو اپنی کم علمی کے بارے میں جانتے ہوں اور اس سے پیچھا چھڑانا چاہتے ہوں۔
9۔چھوٹی چیزوں پر اسراف کرنا بڑے نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔
10۔ اگر لوگ تمہارے پیٹھ پیچھے باتیں کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ تم آگے بڑھ رہے ہو۔
11۔ چیزوں کا خاموشی سے مشاہدہ اور مطالعہ کرو ۔ چاہے کتنی ہی تعلیم حاصل کر لو۔ اشتیاق اور لگن کو برقرار رکھو۔
12۔ ہر چیز میں ایک خوبصورتی ہوتی ہے، لیکن اسے ہر شخص نہیں دیکھ پاتا۔
13۔عظمت یہ نہیں کہ کوئ انسان کبھی نہ گرے، بلکہ کئ بار گر کر دوبارہ اٹھنا عظمت ہے۔
کنفیوشس کا اللہ تعالیٰ کے متعلق عقیدہ
1۔میں نے پچاس سال کی عمر میں خدا کا عرفان حاصل کیا۔
2۔ خدائے تعالیٰ واحد ہے۔
3۔ نور و ہدایت ہمیں خدا کی طرف سے حاصل ہوئے ہیں۔ جن کے ذریعے ہم اپنی اور نسل آدم کی اصلاح کرکے انسانیت کے اعلیٰ درجے پر فائز ہوتے ہیں۔
4۔ خدائ نظام کے تحت کائنات وجود میں آئ ہے اور ایک مقررہ مدت تک قائم رہے گی۔
5۔ اللہ تعالیٰ اپنا نظام لوگوں پر ظاہر کرتا ہے۔ جس پر عمل کر کے انسان حیات ابدی اور سعادت مندی حاصل کر سکتا ہے۔
6۔ خدا ہی حقیقی پناہ گاہ ہے جس کی تلاش ہمیشہ سے جاری ہے۔
7۔ جو خدا کو ناراض کرتا ہے اس کی نجات مشکل ہے۔
8۔ اگر خدا چاہتا تو سارا عمدہ تمدن مٹ جاتا روئے زمین پر کسی انسان کو باقی نہیں رکھتا۔ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔
9۔ تقوی اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی رہنا ہی صراط مستقیم ہے۔
کنفیوشس کا آخرت کے متعلق عقیدہ
موت کے بعد زندگی اور جزاء وسزا کے حوالے سے اس کے عقائد مبہم ہیں تاہم یی کنگ(Yeking) نامی کتاب (جس کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کی اپنی تصنیف ہے) میں ایسے ارشادات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ حیات بعد الموت اور جزاوسزا کا عقیدہ رکھتا تھا۔ جیسا کہ اس نے ایک جگہ لکھا
"جو خاندان نیکی کرتا ہے وہ یقیناً بے انتہا خوشی جمع کرلے گا اور جو خاندان برائ کرتا ہے اسے غیر محدود غم و افسوس سے واسطہ پڑے گا"
کنفیوشس اور حقوق العباد:-
کنفیوشس نے حقوق العباد کے قیام پر بھی زور دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ:
1۔ باپ کے اندر شفقت اور بیٹے میں احترام ہونا چاہیے۔
2۔ بڑے بھائ میں شرافت اور چھوٹے بھائ میں انکساری ہونی چاہیے۔
3۔ شوہر کو سچا اور بیوی کو اطاعت گزار ہونا چاہئے۔
4۔ بڑوں کو غوروفکر سے کام لینا چاہیے اور چھوٹوں کو بڑوں کا ادب کرنا چاہیے۔
5۔ حکمرانوں میں خیر اندیشی اور عوام میں وفا شعاری ہونی چاہیے۔
اصلاح معاشرہ کے لئے بنیادی اصول
کنفیوشس نے چار بنیادی اصول بھی پیش کیے ہیں۔ اس کے مطابق ان کو اپنایا جائے تو معاشرہ اعلیٰ ہو جاتا ہے۔
(الف) لی (LI) اس کا مطلب ہے سیدھا راستہ اس کا مطلب انسان کی فطرت درست رہنی چاہیے۔
(ب) یی (YI) وہ انداز عمل جو درست فطرت کے مطابق معاملات کو سر انجام دینے سے پیدا ہوتا ہے۔
(ج) جن (JAN) اس نظریہ کے مطابق سماجی ا قدار کو بہترین بنانے کے لئے ہر فرد کو اس کی فطرت کے مطابق کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
(د) چی (CHIH) اس نظریہ کے مطابق ہر انسان سوال کا سامنا کئے بغیر عادت کے مطابق زندگی گزارتا ہے۔
سیاست اور امور سلطنت کے بارے قوانین
اس کے علاوہ کنفیوشس نے سیاسیات اور سلطنت کے امور کے متعلق بہت سے قوانین وضع کئے۔ اس کے مطابق اگر ان کو اپنایا جائے تو حکومت عوام کے اذہان کے مطابق ہوتی ہے اور عوام بھی حکومت کے قوانین کے مطابق عمل پیرا ہوتی ہے۔ باہمی اعتماد کی فضا قائم ہوتی ہے۔ مثلاً اس کا کہنا ہے:
1۔ حکمران اپنے عمل سے رعایا کے لئے اعلیٰ مثالیں قائم کریں۔
2۔ حکمران طبقہ اور رعایا اپنے اپنے فرائض خلوص سے سر انجام دیں۔
3۔ حکمران لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک نہ کرے جو وہ اپنے لئے پسند نہ کرتا ہو ( وغیرہ)
کنفیوشس کے رابطے
کنفیوشس کے مطابق اگر انسان دیگر انسانوں سے 5 قسم کے رابطے استوار کر لے تو معاشرہ پر امن ہو جائے گا:
1۔ حکمران اور رعایا کا رابطہ
2۔باپ اور بیٹے کا رابطہ
3۔ بڑے اور چھوٹے بھائ کا رابطہ
4۔ شوہر اور بیوی کا رابطہ
5۔ دوست کا دوست سے رابطہ
" گلدستہ تحریر" اہم ترین ہے کیونکہ اس کے مطالعہ سے اس کی تعلیمات کا سمجھنا آسان ہے ۔ یہ کنفیوشس کے ملفوظات کا مجموعہ ہے جو اس کے چند شاگردوں نے اس کی وفات کے بعد تالیف کیا۔ اس میں زندگی کے ہر پہلو کے حقائق کو عام فہم کہانیوں اور عمدہ تمثلیوں میں بیان کیا ہے۔
ایک اور کتاب کنفیوشس کی طرف منسوب ہوتی ہے اور یہ انتساب محل نظر ہے۔ اس کا نام " علم عظیم"(Great Learning ) ہے۔ ایک اور کتاب بنام اعتدال کا اصول (Doctrine of the Mean) کنفیوشس کے پوتے زیسی (Zisi) کے نام سے منسوب ہے لیکن حقیقتاً وہ کی چی (Li-Chi/Liji) اور مین شس (Mencious) کی کتابوں کی اکتیسواں باب ہے۔ ان کے علاوہ پانچ اور قدیم کتابیں ہیں جو قدیم روایات کے مطابق کنفیوشس کی ادارت میں لکھی گئیں ، وہ یہ ہیں:
1۔ شوچنگ(Shu-ching) یعنی کتاب التواریخ: جو تاریخی دستاویزوں پر مشتمل ہے۔ پہلے سو تھیں لیکن اب صرف اٹھاون رہ گئ ہیں، جو 2400 ق م سے 800 ق م تک کے زمانہ پر مشتمل ہے۔
2۔ شی چنگ (Shih-Ching) اس میں تین سو پانچ نظمیں ہیں یہ 200 ق م سے 700 ق م کے عرصہ میں لکھی گئیں۔
3۔ لی چی (Li-Chi/Liji) رسموں کی کتاب، جس میں ان سب رسوم کا زکر ہے جو مزہبی اور غیر مزہبی تہواروں پر ضروری ہیں۔
4۔ یی چنگ (Yi-Ching) انقلابات کی کتاب۔
5۔ چون چیو (Ch'un–ch'iu) خزاں اور بہار کی تاریخ ، صوبہ لو کے 732 ق م سے 481 ق م تک کے واقعات ، حادثات اور حالات کی تاریخ۔
کنفیوشس مت چین کا سب سے بڑا مقامی مزہب ہے۔ کنفیوشس مذہب 25 صدیوں کی مسلسل تاریخ رکھتا ہے۔ تقریباً دو ہزار سال تک حکمرانوں کا مزہب رہا ہے۔ کنفیوشس ازم کا نام مغربی اقوام کا دیا ہوا ہے، اس کا اصلی نام "کنفیوشس کی تعلیمات" ہے یا پھر اس کو روجیا کہتے ہیں جس کے معنی "علما کی تعلیم" کے ہیں۔ اس مذہب کی بنیاد کائنات کی پرستش پر ہے اور یہ پرستش کائنات کے اجزا اور مظاہر کی پرستش ہے۔
اس مزہب کا بانی علمائے مغرب کے دیے ہوئے نام کے مطابق چین کا مشہور حاکم کنفیوشس ہے جس کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ وہ 471 قبل مسیح میں گزرا ہے۔ اس کا باپ شیولیان تھا جو ایک ضلع کا حاکم تھا ، جس کی بڑھاپے کی اولاد کنفیوشس تھا۔
کنفیوشس مزہب صرف چین میں نہیں ، بلکہ بلکہ جاپان میں بھی مقبول ہے، جہاں کم از کم اس زمانے میں اس کے ایک سے دو کروڑ کے درمیان پیروکار موجود ہیں، جاپان کے سب سے بڑے مزہب شنتو کی سیاسی تعلیمات و نظریات پر بھی ان کا خاصا اثر ہے ، یوں یہ مزہب کافی وسیع ہے۔
موجودہ چین میں سو شلزم کی آمد بعد تمام مزاہب پر پابندی ہے، جن میں بطور خاص کنفیوشس مت، بدھ مت، اور تاؤمت ہے لیکن ان کے پیروکار پھر بھی کروڑوں میں ہیں۔
کنفیوشس چونکہ الہامی مزہب نہیں لہذا ایک فرد کنفیوشسی ہوتے ہوئے بدھ بھی بن سکتا ہے، تاؤ بھی اور مسلم بھی۔
کنفیوشس کا تعارف:-
کنفیوشس (Confucius) سر زمین چین کا معروف فلسفی ، حکیم اور عالم گزرا ہے۔ اس کی اخلاقیات پر مبنی تعلیم نے نہ صرف چین بلکہ جاپان ، کوریا اور مشرق بعید میں زبردست پزیرائی حاصل کی۔
کنفیوشس کا خاندانی نام کونگ (K'ung-fu-tzu) تھا۔وہ 551 قبل مسیح میں چین کے موجودہ صوبے شہانگ کے علاقہ کوفو میں پیدا ہوا۔ یہ اپنے والدین کی واحد اولاد ہے جو انہیں ستر سال کی عمر میں ملی، تین سال کی عمر میں باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ جس کے بعد قبیلہ کی(Ki) نے اس کی پرورش کی۔ انیس سال کی عمر میں شادی کی جس سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ پھر چار سال بعد طلاق ہو گئی۔ اس کے بعد کوئ شادی نہیں کی۔ تقریباً 25 سال کی عمر میں والدہ کا انتقال ہوگیا۔ جس پر اس نے تین سال تک والدہ کا سوگ منایا۔ پیشہ کے اعتبار سے حکومتی ملازم تھا۔ ابتد میں مال خانہ میں ملازمت کی پھر ترقی کرتے ہوئے زراعت اور چرواہوں کا نگران مقرر ہوا۔ دوران ملازمت اس نے تاریخ 'ادب' شاعری اور سیاسیات کا خوب مطالعہ کیا۔
والدہ کے انتقال کے بعد اس نے ملازمت چھوڑ کر تدریس کا پیشہ اختیار کیا۔ بعد ازاں وہ چین کے ایک معروف جامعہ سے منسلک ہوگیا اور عوام و خواص میں عزت و شہرت پائ۔ شان تنگ ( سابق ریاست لو LU) ہزاروں شاگردوں کا معلم و رہنما بن کر سامنے آیا۔ اس کا طریقہ تعلیم زبانی ہوا کرتا تھا۔ اس کی تعلیمات کا اتنا چرچہ ہوا کہ لو کے وزیراعظم نے بسر مرگ پر اپنے بیٹے کو کنفیوشس سے تعلیم حاصل کرنے کی وصیت کی۔ تقریباً 3 ہزار سے زائد افراد اس کے شاگرد رہے اور 70 سے زائد طالبعلموں نے بطور دانشور پائ۔ کنفیوشس کے شاگرد اسے کنگ فوزے ( چینی) یعنی استاد کنگ کہتے تھے۔ کنفیوشس نے اخلاقیات اور تعلیم پر زور دیا۔ " گلدستہ تحریر "(لون یو) اس کی شہرہ آفاق تصنیف ہے۔ 479 قبل مسیح میں 72 سال کی عمر میں اس معلم اخلاقیات کا انتقال ہوا۔
51 سال کی عمر میں شہر چنگ ٹو (Chung-tu) کا قاضی مقرر ہسوا۔ اس دوران اس نے ایک مثالی عدلیہ قائم کی۔ پورے ملک میں جرائم کا سد باب کیا۔ ہر طرف امن و امان قائم کیا لیکن یہ سلسلہ کچھ زیادہ عرصہ نہ چل سکا۔ حکمران وقت اور کنفیوشس کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہو گئے جن کے سبب کنفیوشس کو اپنے عہدے سے معزول کر کے ملک بدر کردیا۔ تقریباً 14 سال غریب الوطنی کی زندگی بسر کرنے کے بعد جب ڈیوک گائ سلطنت لو(LU) پر قابض ہوا۔ اسے واپس شہر چنگ ٹو بلایا گیا۔ جہاں اس نے از سر نو لوگوں کی اصلاح اور تعلیم کا سلسلہ شروع کیا۔
مختلف مزاہب کے بانیوں کو چھوڑ کر دنیا میں کنفیوشس کے سوا کوئ ایسا شخص نظر نہیں آتا جس نے اتنا زیادہ لوگوں کے کردار پر اثر ڈالا ہو۔ کنفیوشس کی پیدائش کو ڈھائ ہزار سال گزر چکے ہیں لیکن آج بھی لاکھوں کروڑوں چینی اس کی تعلیمات کو لفظ بہ لفظ دہراتے ہیں۔ تاہم یہ فلسفی کسی الہام کا دعویدار نہ تھا، بلکہ پرانے دانشمندوں کے اقوال جمع کرکے اپنے شاگردوں کے سامنے بیان کرتا تھا۔ ابھی کنفیوشس کی عمر اکیس سال تھی کہ اس نے ان نوجوانوں کے لیے ایک درسگاہ کھولی جو اچھی حکومت اور اچھے کردار کے متعلق کچھ سیکھنا چاہتے تھے جب وہ اس درسگاہ کے قیام کے لیے شہنشاہ کے پایہ تخت میں پہنچا تو تائو مذہب کے بانی لائو زے سے اس کی ملاقات ہوئ۔
سینتالیس سال کی عمر میں اس کے وطن میں اس کو ایک سیاسی عہدہ دیا گیا جس سے اس کو حکومت کے متعلق اپنے نظریات کو عملی جامہ پہنانے کا موقع مل گیا۔ اس جے نتائج اس قدر شاندار نکلے کہ آس پاس کی ریاستیں خوف زدہ ہو گئیں اور اس کے خلاف سازشیں کرنے لگیں۔ چنانچہ وہ تیرہ سال کے لیے جلا وطن کر دیا گیا۔ اڑسٹھ سال کی عمر میں کنفیوشس جلا وطنی سے واپس آیا اور پھر آخر دم تک (479ق م) اپنی قوم کے تاریخی مواد، نظموں، عوامی کہانیوں اور معاشرتی رسموں کو مرتب کرنے میں مصروف رہا۔ اس کے اخلاقی افکار کی پیروی کرنے والے مختلف ممالک میں موجود ہیں جن میں چین ، تائیوان، ہانگ کانگ، مکاؤ ، کوریا ، جاپان، سنگا پور اور ویتنام شامل ہیں۔
کنفیوشس کے افکار و نظریات اور مشہور تعلیمات
کنفیوشس نے کہا تھا!
1۔ چیزوں کا خاموشی سے مشاہدہ اور مطالعہ کرو۔ چاہے کتنا ہی پڑھ لکھ جاؤ، اشتیاق اور لگن کو برقرار رکھو اور دوسروں کو تعلیم دینے سے کبھی نا تھکنا چاہیے۔ تعلیم کا مقصد ایک مثالی انسان کی تکمیل ہے۔
2۔ اگر تم اپنا سفر روکتے نہیں ، تو اس سے کوئ فرق نہیں پڑتا کہ تم کتنا آہستہ چلتے ہو۔
3۔ اس شخص سے کبھی دوستی نہ کرو جو تم سے زیادہ اچھا نہ ہو۔
4۔ جب تم غصہ میں آؤ ، تو اس کے بعد کے نتائج کے بارے میں سوچو۔
5۔ اگر تم یہ جان جاؤ کہ تم اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکتے، تب بھی تم اپنا مقصد تبدیل مت کرو، اپنے اعمال تبدیل کرو۔
6۔ اگر تم نے نفرت کی، تو تم ہار گئے۔
7۔ زندگی میں جو بھی کرو، اسے پورے دل اور دلچسپی کے ساتھ کرو۔
8۔ صرف ان لوگوں کی رہنمائی کرو، جو اپنی کم علمی کے بارے میں جانتے ہوں اور اس سے پیچھا چھڑانا چاہتے ہوں۔
9۔چھوٹی چیزوں پر اسراف کرنا بڑے نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔
10۔ اگر لوگ تمہارے پیٹھ پیچھے باتیں کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ تم آگے بڑھ رہے ہو۔
11۔ چیزوں کا خاموشی سے مشاہدہ اور مطالعہ کرو ۔ چاہے کتنی ہی تعلیم حاصل کر لو۔ اشتیاق اور لگن کو برقرار رکھو۔
12۔ ہر چیز میں ایک خوبصورتی ہوتی ہے، لیکن اسے ہر شخص نہیں دیکھ پاتا۔
13۔عظمت یہ نہیں کہ کوئ انسان کبھی نہ گرے، بلکہ کئ بار گر کر دوبارہ اٹھنا عظمت ہے۔
کنفیوشس کا اللہ تعالیٰ کے متعلق عقیدہ
1۔میں نے پچاس سال کی عمر میں خدا کا عرفان حاصل کیا۔
2۔ خدائے تعالیٰ واحد ہے۔
3۔ نور و ہدایت ہمیں خدا کی طرف سے حاصل ہوئے ہیں۔ جن کے ذریعے ہم اپنی اور نسل آدم کی اصلاح کرکے انسانیت کے اعلیٰ درجے پر فائز ہوتے ہیں۔
4۔ خدائ نظام کے تحت کائنات وجود میں آئ ہے اور ایک مقررہ مدت تک قائم رہے گی۔
5۔ اللہ تعالیٰ اپنا نظام لوگوں پر ظاہر کرتا ہے۔ جس پر عمل کر کے انسان حیات ابدی اور سعادت مندی حاصل کر سکتا ہے۔
6۔ خدا ہی حقیقی پناہ گاہ ہے جس کی تلاش ہمیشہ سے جاری ہے۔
7۔ جو خدا کو ناراض کرتا ہے اس کی نجات مشکل ہے۔
8۔ اگر خدا چاہتا تو سارا عمدہ تمدن مٹ جاتا روئے زمین پر کسی انسان کو باقی نہیں رکھتا۔ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔
9۔ تقوی اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی رہنا ہی صراط مستقیم ہے۔
کنفیوشس کا آخرت کے متعلق عقیدہ
موت کے بعد زندگی اور جزاء وسزا کے حوالے سے اس کے عقائد مبہم ہیں تاہم یی کنگ(Yeking) نامی کتاب (جس کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کی اپنی تصنیف ہے) میں ایسے ارشادات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ حیات بعد الموت اور جزاوسزا کا عقیدہ رکھتا تھا۔ جیسا کہ اس نے ایک جگہ لکھا
"جو خاندان نیکی کرتا ہے وہ یقیناً بے انتہا خوشی جمع کرلے گا اور جو خاندان برائ کرتا ہے اسے غیر محدود غم و افسوس سے واسطہ پڑے گا"
کنفیوشس اور حقوق العباد:-
کنفیوشس نے حقوق العباد کے قیام پر بھی زور دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ:
1۔ باپ کے اندر شفقت اور بیٹے میں احترام ہونا چاہیے۔
2۔ بڑے بھائ میں شرافت اور چھوٹے بھائ میں انکساری ہونی چاہیے۔
3۔ شوہر کو سچا اور بیوی کو اطاعت گزار ہونا چاہئے۔
4۔ بڑوں کو غوروفکر سے کام لینا چاہیے اور چھوٹوں کو بڑوں کا ادب کرنا چاہیے۔
5۔ حکمرانوں میں خیر اندیشی اور عوام میں وفا شعاری ہونی چاہیے۔
اصلاح معاشرہ کے لئے بنیادی اصول
کنفیوشس نے چار بنیادی اصول بھی پیش کیے ہیں۔ اس کے مطابق ان کو اپنایا جائے تو معاشرہ اعلیٰ ہو جاتا ہے۔
(الف) لی (LI) اس کا مطلب ہے سیدھا راستہ اس کا مطلب انسان کی فطرت درست رہنی چاہیے۔
(ب) یی (YI) وہ انداز عمل جو درست فطرت کے مطابق معاملات کو سر انجام دینے سے پیدا ہوتا ہے۔
(ج) جن (JAN) اس نظریہ کے مطابق سماجی ا قدار کو بہترین بنانے کے لئے ہر فرد کو اس کی فطرت کے مطابق کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
(د) چی (CHIH) اس نظریہ کے مطابق ہر انسان سوال کا سامنا کئے بغیر عادت کے مطابق زندگی گزارتا ہے۔
سیاست اور امور سلطنت کے بارے قوانین
اس کے علاوہ کنفیوشس نے سیاسیات اور سلطنت کے امور کے متعلق بہت سے قوانین وضع کئے۔ اس کے مطابق اگر ان کو اپنایا جائے تو حکومت عوام کے اذہان کے مطابق ہوتی ہے اور عوام بھی حکومت کے قوانین کے مطابق عمل پیرا ہوتی ہے۔ باہمی اعتماد کی فضا قائم ہوتی ہے۔ مثلاً اس کا کہنا ہے:
1۔ حکمران اپنے عمل سے رعایا کے لئے اعلیٰ مثالیں قائم کریں۔
2۔ حکمران طبقہ اور رعایا اپنے اپنے فرائض خلوص سے سر انجام دیں۔
3۔ حکمران لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک نہ کرے جو وہ اپنے لئے پسند نہ کرتا ہو ( وغیرہ)
کنفیوشس کے رابطے
کنفیوشس کے مطابق اگر انسان دیگر انسانوں سے 5 قسم کے رابطے استوار کر لے تو معاشرہ پر امن ہو جائے گا:
1۔ حکمران اور رعایا کا رابطہ
2۔باپ اور بیٹے کا رابطہ
3۔ بڑے اور چھوٹے بھائ کا رابطہ
4۔ شوہر اور بیوی کا رابطہ
5۔ دوست کا دوست سے رابطہ
کنفیوشس ازم کا مزہبی ادب
اس مذہب کو اکثر مزہب کتب کہا گیا ہے۔ اس کی متعدد کتب میں سے لن یو (Lun-Yu) یعنی" گلدستہ تحریر" اہم ترین ہے کیونکہ اس کے مطالعہ سے اس کی تعلیمات کا سمجھنا آسان ہے ۔ یہ کنفیوشس کے ملفوظات کا مجموعہ ہے جو اس کے چند شاگردوں نے اس کی وفات کے بعد تالیف کیا۔ اس میں زندگی کے ہر پہلو کے حقائق کو عام فہم کہانیوں اور عمدہ تمثلیوں میں بیان کیا ہے۔
ایک اور کتاب کنفیوشس کی طرف منسوب ہوتی ہے اور یہ انتساب محل نظر ہے۔ اس کا نام " علم عظیم"(Great Learning ) ہے۔ ایک اور کتاب بنام اعتدال کا اصول (Doctrine of the Mean) کنفیوشس کے پوتے زیسی (Zisi) کے نام سے منسوب ہے لیکن حقیقتاً وہ کی چی (Li-Chi/Liji) اور مین شس (Mencious) کی کتابوں کی اکتیسواں باب ہے۔ ان کے علاوہ پانچ اور قدیم کتابیں ہیں جو قدیم روایات کے مطابق کنفیوشس کی ادارت میں لکھی گئیں ، وہ یہ ہیں:
1۔ شوچنگ(Shu-ching) یعنی کتاب التواریخ: جو تاریخی دستاویزوں پر مشتمل ہے۔ پہلے سو تھیں لیکن اب صرف اٹھاون رہ گئ ہیں، جو 2400 ق م سے 800 ق م تک کے زمانہ پر مشتمل ہے۔
2۔ شی چنگ (Shih-Ching) اس میں تین سو پانچ نظمیں ہیں یہ 200 ق م سے 700 ق م کے عرصہ میں لکھی گئیں۔
3۔ لی چی (Li-Chi/Liji) رسموں کی کتاب، جس میں ان سب رسوم کا زکر ہے جو مزہبی اور غیر مزہبی تہواروں پر ضروری ہیں۔
4۔ یی چنگ (Yi-Ching) انقلابات کی کتاب۔
5۔ چون چیو (Ch'un–ch'iu) خزاں اور بہار کی تاریخ ، صوبہ لو کے 732 ق م سے 481 ق م تک کے واقعات ، حادثات اور حالات کی تاریخ۔